جب اس کی تصویر بنایا کرتا تھا
کمرا رنگوں سے بھر جایا کرتا تھا

پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھے
میں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا

تھک جاتا تھا بادل سایہ کرتے کرتے
اور پھر میں بادل پہ سایہ کرتا تھا

بیٹھا رہتا تھا ساحل پہ سارا دن
دریا مجھ سے جان چھڑایا کرتا تھا

بنت صحرا روٹھا کرتی تھی مجھ سے
میں صحرا سے ریت چرایا کرتا تھا

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here