کبھی رُک گئے کبھی چل دئیے
کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے
یونہی عمر ساری گزار دی
یونہی زندگی کے ستم سہے
کبھی نیند میں کبھی ہوش میں
تُو جہاں ملا تجھے دیکھ کر
نہ نظر ملی نہ زباں ہلی
یونہی سر جھکا...
تیری خوشیوں کا سبب یار کوئی اور ہے ناں
دوستی مجھ سے اور پیار کوئی اور ہے ناں
جو تیرے حسن پہ مرتے ہیں بہت سے ہوں گے
پر تیرے دل کا طلبگار کوئی اور ہے ناں
تُو میرے...
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے
اے میری ماں مرا سارا مقام تم سے ہے
تمہارے دم سے ہیں میرے لہو میں کھلتے گلاب
مرے وجود کا سارا نظام تم سے ہے
گلی گلی میں جو آوارہ...
جب اس کی تصویر بنایا کرتا تھا
کمرا رنگوں سے بھر جایا کرتا تھا
پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھے
میں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا
تھک جاتا تھا بادل سایہ کرتے کرتے
اور پھر میں بادل پہ...